Difa timesDifa timesDifa times
Notification Show More
Font ResizerAa
  • بلاگز
  • ویڈیوز
  • ہتھیار
  • دہشت گردی
  • علاقائی
  • نیوی
  • ائیر فورس
  • آرمی
  • تازہ ترین
  • ہوم
Reading: کیا ایران کا اگلا ہدف امریکی فضائی اڈے اور اثاثے ہوں گے؟
Share
Font ResizerAa
Difa timesDifa times
  • بلاگز
  • ویڈیوز
  • ہتھیار
  • دہشت گردی
  • علاقائی
  • نیوی
  • ائیر فورس
  • آرمی
  • تازہ ترین
  • ہوم
Follow US
© Difa Times. All Rights Reserved.

کیا ایران کا اگلا ہدف امریکی فضائی اڈے اور اثاثے ہوں گے؟

Last updated: June 17, 2025 11:24 am
3 weeks ago
Share

ہر فوجی مہم کے واضح اہداف ہونا ضروری ہوتے ہیں اور اسرائیل کا کہنا ہے کہ امریکی اور مغربی حکومتوں کی خاموش حمایت سے بڑے پیمانے پر جاری فضائی بمباری کے ذریعے ایران کے ساتھ جنگ شروع کرنے کا اس کا بنیادی مقصد ایران کی جوہری ہتھیاروں کے حصول کی جانب پیش قدمی کو روکنا تھا۔

ہوسکتا ہے کہ یہ کھلے عام نہ کہا گیا ہو لیکن اس کا ایک اہم مقصد ایران میں حکومت کی تبدیلی ہے تاکہ یہاں اسرائیل کے دیگر مشرق وسطی/علاقائی ہمسایوں جیسی حکومت بنانے کی کوشش کی جاسکے جو تل ابیب کے ساتھ دوستی کرکے خوش ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے نہ صرف غزہ بلکہ مغربی کنارے میں بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کی صرف زبانی مذمت یا علامتی تنقید کرتے ہیں۔

ایک وسیع جنگ، غزہ میں جاری مسلسل بمباری، دیگر عسکری طریقوں اور فاقہ کشی سے کی جانے والی اس صدی کی بدترین نسل کشی سے توجہ ہٹانے میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔ غزہ میں خوراک کی فراہمی معطل ہونے سے اسرائیل کے یورپی اتحادیوں میں تھوڑی بہت بےچینی پائی جارہی تھی حالانکہ انہوں نے اب تک غزہ کے معاملے پر اسرائیل کی غیر مشروط مادی اور سفارتی حمایت کی ہے۔

یورپی اتحادی میں نے اس لیے کہا کیونکہ امریکی انتظامیہ نسل پرست اسرائیلی حکومت کی مضبوطی سے حمایت کررہی ہے جو امریکی صدر کے ’غزہ رویرا منصوبے‘ پر عمل پیرا ہے۔ یہ غزہ کے ساحلوں کو سیاحتی مقام میں تبدیل کرنے کا ایک تصور ہے جس میں تقریباً 20 لاکھ فلسطینیوں کو اپنی زمین چھوڑنے اور دیگر (ممکنہ مسلم) ممالک میں منتقل ہونے پر مجبور کیا جائے گا۔

درحقیقت غزہ کی نسل کشی اکتوبر 2023ء کے حملوں کے دوران یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کے حوالے سے نہیں ہے۔ امریکی صدارتی ایلچی اسٹیو ویٹکوف کے اقدامات سمیت بہت سارے ثبوت موجود ہیں۔ اسٹیو ویٹکوف کے خاندان کے کرپٹو کرنسی کے ذریعے ٹرمپ خاندان سے کاروباری تعلقات ہیں۔ امریکی ایلچی نے کم از کم دو بار ایسے معاہدوں سے دستبرداری اختیار کی ہے جن کی وجہ سے حماس کی اسیری میں موجود یرغمالیوں کی رہائی یا تبادلہ ممکن تھا۔ دوسری جانب سیکڑوں فلسطینی اسرائیل کی قید میں ہیں جن کی صورت حال یرغمالیوں سے بہتر نہیں۔

اسرائیل کی غیرمشروط حمایت کے باوجود صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس کھلے تصادم میں اپنی افواج کو جھونکنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ آنے والے دنوں میں اسرائیل کے وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کی مکمل کوشش ہوگی کہ کسی نہ کسی طرح امریکا کو ایران کے ساتھ جنگ میں دھکیلا جائے۔

اسرائیل کی فضائی بمباری میں کئی سینئر ایرانی عسکری کمانڈرز، پاسدارانِ انقلاب کے لیڈران اور ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنائے جانے کے بعد ایران کی جانب سے جوابی کارروائی میں اسرائیل پر بھرپور میزائل داغے گئے۔ اس سب کے دوران اسرائیل کے سابق وزیر اعظم اور اسرائیلی دفاعی فورسز کے سابق سربراہ ایہود باہاک نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے کرسٹیئن ایمن پور کے ساتھ ایک انٹرویو میں ان مقاصد میں سے کچھ کی وضاحت کی۔

ایہود باہاک نے واضح طور پر کہا کہ اسرائیل کے فضائی حملوں سے ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے میں چند ہفتوں کی ’تاخیر‘ ہوسکتی ہے لیکن انہوں نے کہا کہ اگر امریکا بھی اسرائیل کی فضائی جنگی مہم کا حصہ بن جاتا ہے تب بھی وہ ایران کے مقصد کے حصول میں زیادہ سے زیادہ چند ماہ کی تاخیر کا سبب بن پائیں گے۔ انہوں نے بتایا، ’ان (ایران) کے پاس 400 کلوگرام یورینیم افزودہ ہے جو 60 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ درست آلات کے ساتھ وہ گودام میں بھی اسے 90 فیصد تک بڑھا سکتے ہیں اور پھر ان کے پاس ایٹم بم ہوگا‘۔

انہوں نے بین الاقوامی جوہری نگران ادارے (آئی اے ای اے) کے سربراہ کا حوالہ دیا جنہوں نے کہا تھا کہ ایران کی بہت سی اہم تنصیبات پرانی بارودی سرنگوں وغیرہ میں ’سینکڑوں گز‘ زیر زمین ہیں، ایہود باہاک نے کہا کہ یہ مقامات ’ہماری دسترس سے باہر ہیں‘۔ انہوں نے مزید کہا، ’مجھے کوئی وہم نہیں ہے کہ ہم انہیں نقصان پہنچانے یا معمولی چوٹ پہنچانے سے زیادہ کچھ کرپائیں گے‘۔

You Might Also Like

ٹرمپ کی ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر تنازع پر ثالثی کی پیشکش

فیلڈ مارشل عاصم منیر شاندار شخصیت کے مالک ہیں، امریکی صدر

غزہ: ’امداد وصولی کیلیے 20 منٹس دیے جاتے ہیں، وقت ختم ہونے پر اسرائیلی فوجی فائرنگ کرتے ہیں‘

پاکستان کی ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکہ کے حملوں کی مذمت

وزیراعظم نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا

Share This Article
Facebook Twitter Email Print
Previous Article غزہ میں خوراک کے متلاشی نہتے شہریوں پر اسرائیلی حملے، 40 شہید
Next Article اسرائیل کے ایران پر حملے کے بعد دنیا انتہائی خطرناک دوراہے پر ہے
Leave a comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ٹرمپ کی ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر تنازع پر ثالثی کی پیشکش

فیلڈ مارشل عاصم منیر شاندار شخصیت کے مالک ہیں، امریکی صدر

غزہ: ’امداد وصولی کیلیے 20 منٹس دیے جاتے ہیں، وقت ختم ہونے پر اسرائیلی فوجی فائرنگ کرتے ہیں‘

پاکستان کی ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکہ کے حملوں کی مذمت

Difa timesDifa times
Follow US
© Difa Times. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Lost your password?